وادئی شیشی کوہ (چترال)، فردوس است

اوشو کہتا ہے کہ ہمیں یہ غلط بتایا گیا تھا کہ پہاڑ، جنگل، وادیاں اور کہکشاں خوب صورت ہیں، جب کہ اصل خوب صورت تو انسان ہے۔اوشو کی یہ بات ہمیں اُس وقت سچ لگی جب ہم وادئی شیشی کوہ کے مرکزی قصبے تار پہنچے۔ انسانوں سے محبت کیا ہوتی ہے، احترامِ آدمیت کی حد […]
دروش (چترال)، پالولہ/ شینا اور مختلف قومیں

شاہی قلعہ نگر، دریائے چترال کے کنارے عین اُس جگہ پر بنایا گیا ہے، جہاں قدرتی طور پر کھڑی ایک بڑی اور مضبوط چٹان پھیلتی ہوئی دریا کے اندر تک چلی آتی ہے۔ یہ قلعہ بھی اُسی چٹان پر بنا ہے۔ دریا کا پانی سیدھا اس چٹان سے آ کر ٹکراتا ہے اور پھر اپنا […]
چترال کے پرانے نام اور شاہی قلعے

لواری ٹنل بننے سے ہمیں ایک نقصان یہ بھی ہوا کہ ہم جو زیارت میں رُک کر کھابا کھایا کرتے تھے۔ وہ عیاشی ختم ہوگئی ہے۔ کھابا کیا، بل کہ آپ اسے ’’کھابستان‘‘ کَہ سکتے ہیں، جسے بسایا کرتے تھے۔ وہ خوشگوار یادیں بھی اس ٹنل کی نذر ہوگئیں۔زیارت کے چھپر ہوٹلوں پر پہاڑی بکرے […]
لواری ٹنل، ترچ میر اور چھپر ہوٹل

لواری ٹنل دنیا کی شاید واحد ٹنل ہوگی جس میں سے موٹر سائیکل چلا کر نہیں لے جائی جاسکتی۔ اس کی لاجک میری ناقص سمجھ میں تو نہیں آئی۔ ہاں اسے کسی لوڈر گاڑی یا جیپ پر لوڈ کرکے کراس کیا جاسکتا ہے۔ لواری کے دونوں اطراف لوڈر گاڑیوں والوں کی موجیں لگی ہوئی ہیں۔ […]
پنجابی زبان: لہجے اور بولے جانے والے علاقے

کوئی زبان جتنے بڑے علاقے میں بولی جاتی ہو اور جتنے زیادہ لوگ اُس کے بولنے والے ہوں، اُس زبان کے معیاری یا مرکزی لہجے کے علاوہ اُس زبان کے ضمنی اور پھر اُس کے ذیلی لہجے بھی اُتنے ہی زیادہ ہوتے ہیں۔ چوں کہ انگریزی، عربی، چینی اور ہندی دنیا کی سب سے بڑی […]
دیر شاہی مسجد اور لواری ٹنل

دیر کی شاہی مسجد پہاڑ کے اوپر جا کر آتی ہے۔ پرانے زمانے کے دوسرے حفاظتی نقطہ نظر سے بنے شہروں کی طرح دیر کا پرانا شہر بھی پہاڑ کے اوپر بنایا گیا تھا۔ ایسا حفاظتی نقطہ نگاہ سے کیا جاتا تھا۔ عام طور پر قلعہ جات ایسی جگہوں پر بنائے جاتے تھے، جو بقیہ […]
دیر تاریخ کے آئینے میں

دیر مجھے اس لیے پسند ہے کہ یہاں کا موسم مری جیسا ٹھنڈا میٹھا، خوش گوار اور بہت مزیدار ہوتا ہے۔ کیوں کہ یہ شہر بھی ایک پہاڑی پر بنایا گیا ہے، جو سرسبز و شاداب بھی ہے۔ اس میں پانی کے جھرنے بھی ہیں اور ایک ندی بھی یہیں سے گزر کر نیچے جا […]
چکدرہ قلعہ، تاریخی پُل اور دیر میوزیم

سوات موٹر وے، سرتور فقیر اور چرچل پکٹ

اچھی اور صاف ستھری سڑکیں فاصلوں کو سمیٹ کر خوش گوار بنا دیتی ہیں۔ راولپنڈی سے مینگورہ شریف تک جانے کے لیے ویگن پر 7 سے 8 گھنٹے تک کا تھکا دینے والا سفر درکار ہوتا تھا۔ جو اَب سوات موٹر وے بننے سے سمٹ کر 4 گھنٹے تک محیط ہو کر رہ گیا ہے۔ […]
مسکرائیے…… آپ مردان میں ہیں!

مردان میری جانمیرے ڈھول سانورےپہ خیر راغلے، پہ خیر راغلےمردان خوش دِل، خوش حال و خوش جمال لوگوں کا شہر ہے۔ آپ چاہے کتنے تھکے ماندے، پریشان حال اور دل گرفتہ ہوں، مردان کے ماتھے کا جھومر اوور ہیڈ پر لگا اشتہار ’’مسکرائیے…… آپ مردان میں ہیں!‘‘ایک بار تو آپ کو مسکرانے پر مجبور کر […]
شاہی قلعہ چترال

چترال کا ’’شاہی قلعہ‘‘ کھوار قوم کی تہذیب و تمدن اور سلطنتِ چترال کی عظمت رفتہ کا امین ہے۔ یہ شمال کی طرف پاکستان کا آخری ضلع ہے۔ تاجکستان اور چترال کے درمیان 10 سے 12 میل لمبی واخان کی پٹی حائل ہے۔ کسی زمانے میں واخان کوریڈور کا یہ علاقہ بھی ریاستِ چترال کا […]
کیلاشیوں میں شادی کے رائج طریقے

سنا ہے اُس کے بدن کی تراش ایسی ہے کہ پھول اپنی قبائیں کتر کے دیکھتے ہیں کراکال گاؤں کے قریب ایک چلبل کیلاشی ناری چھمک چھلو چال چلتی، مٹکتی، چٹکتی حنیف زاہد کی نگاہوں میں کھٹکتی کھڑی دِکھی، تو حنیف زاہد کی ’’رگِ مردانہ‘‘ پھڑک اُٹھی۔ مرد کی فطرت میں شامل ہے کہ وہ […]
کیلاشی جدید تحقیق کے آئینے میں

28 جون 2024ء کی سہ پہر کو، نمازِ جمعہ کی ادائی کے بعد مسجد سے باہر نکلتے ہی مولانا زبیر گورداسپوری صاحب فرمانے لگے کہ یار تم تو کہتے تھے کہ یہاں غیر مسلم لوگ آباد ہیں، مگر یہ مسجد تو نمازیوں سے بھری پڑی تھی۔ مَیں نے کہا کہ یہاں ’’شیخاں دیہہ‘‘ میں اَب […]
کیلاش کی سب سے بڑی اٹریکشن

وادئی کیلاش کی سب سے بڑی ’’اٹریکشن‘‘ وہاں پر کیلاشیوں کی طرف سے منائے جانے والے اُن کے تہوار اور اُن تہواروں کے مواقع پر کیے جانے والے ڈانس ہیں۔ نرم و نازک ناریاں، بدن پر رنگوں کی ہولی کھیلتے، رنگ بہ رنگ، شوخ و شنگ لباس، سر پر رنگ بہ رنگے رنگولی میں کھلتے […]
وادئی کیلاش کے مشہور تہوار

مَیں پہلی بار سنہ 1990ء کی دہائی کے آخر میں وادئی چترال میں موجود اس دل چسپ وادی یعنی کیلاش ویلی گیا تھا۔ اُس وقت بھی اِس کی سڑک کی حالت دگرگوں تھی اور آج بھی اس سڑک نما راستے کا کم و بیش وہی عالم ہے۔ وہی بے ڈھنگی چال ہے، جو پہلے تھی، […]
کیلاشی کون ہیں؟

کیلاش ہمارے بورے والا (پنجاب) سے خاصا دور ہے۔ دو تین دن یہاں تک پہنچتے پہنچتے لگ جاتے ہیں۔ کیلاش بھی تو پاکستان کی آخری نکر میں یعنی پاکستان کے شمال مغربی کونے میں اس جگہ پر ہے کہ جس سے آگے پاکستان کی آبادی ختم ہوجاتی ہے۔ اس کے آگے جنگل ہے، پہاڑ ہیں […]
کیلاش تک جاتے رستے کی کہانی، میری زبانی

رات کے اندھا دھند سفر کے بعد وادئی کیلاش کی تینوں وادیوں میں سے سب سے بڑی وادئی بمبوریت میں موجود ہمارے پرانے دوست بابا شکور ولی کے فرنٹیئر ہوٹل کے لان میں صبحِ نو کے نور کی چاشنی میں گھلے چاند چہرے دیکھیں، خوشی سے کیسے چمک رہے ہیں! 28 جون سنہ 2024ء کی […]
سوات کبھی مایوس نہیں لوٹاتا

جواں ہے محبت حسیں ہے زمانہ لٹایا ہے دل نے خوشی کا خزانہ وادیِ سوات سے مجھے ہمیشہ محبت ملی۔ مَیں جب جب بھی گیا، جس موسم میں بھی گیا، سوات نے مجھے مایوس نہیں لوٹایا۔ بہار میں اپنی کومل کلیوں کو چٹکا کر میرے من کو للچایا۔ بہار پر بہار کے گیسوئے دراز کو […]
کچھ امجد خاں تجوانہ کے بارے میں

مَیں زندگی کے حسیں ضابطے میں ہوں درود پڑھ رہا ہوں خدا سے رابطے میں ہوں امجد خاں تجوانہ ایک اُبھرتے ہوئے نوجوان شاعر، بورے والا ٹریکرز کلب کے ایک اہم ممبر اور بہترین ٹریکر ہیں۔ وہ بورے والا شہر کی اُن چنیدہ شخصیات میں سے ایک ہیں جنھوں نے اپنی محنتِ شاقہ، آپسی میل […]
ڈاکٹر شاہد اقبال بورے والا ایک عہد ساز شخصیت

کسی بھی ادارہ سے ریٹائرمنٹ سرکاری ملازمت کا حصہ ہے اور کسی بھی سرکاری ملازم کے لیے اس سے بڑا کوئی اعزاز نہیں کہ وہ اپنی مدتِ ملازمت پوری کرکے باعزت طور پر سبک دوش ہو جائے۔ الحمد للہ، آج ڈاکٹر شاہد اقبال صاحب محکمۂ صحت کے ساتھ اپنی 33 سالہ رفاقت پوری کرکے باعزت […]